قربِ قیامت اور اس کی تفصیلی نشانیاں

قیامت صورِاسرافیل کی اُس خوفناک چیخ کا نام ہے جس سے پوری کائنات زلزلہ میں آجائے گی، اس ہمہ گیر زلزلہ کے ابتدائی جھٹکوں ہی سے دہشت زدہ ہوکر دودھ پلانے والی مائیں اپنے دودھ پیتے بچوں کو بھول جائیں گی، حاملہ عورتوں کے حمل ساقط ہو جائیں گے، اس چیخ اور زلزلہ کی شدت دم بدم بڑھتی جائے گی جس سے تمام انسان اور جانور مرنے شروع ہوجائیں گےیہاں تک کہ زمین و آسمان میں کوئی جاندار زندہ نہ بچے گا، زمین پھٹ پڑے گی، پہاڑ دھنی ہوئی روئی کی طرح اُڑتے پھریں گے، ستارے اور سیارے ٹوٹ ٹوٹ کر گر پڑیں گے اور پوری کائنات موت کی آغوش میں چلی جائے گی۔ اس عظیم دن کی خبر تمام انبیاءکرام علیہم السلام اپنی اپنی امتوں کو دیتے چلے آئے تھے مگر رسولِ خدا محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلّم نے آکر یہ بتایا کہ قیامت قریب آپہنچی اور میں اس دنیا میں اللہ کا آخری رسول ہوں، قرآنِ حکیم نے بھی اعلان کیا کہ

‘قیامت نزدیک آپہنچی اور چاند شق ہوگیا۔ :اور یہ کہہ کر لوگوں کو چونکایا سو کیا یہ لوگ بس قیامت کے منتظر ہیں کہ وہ ان پر دفعتہً آپڑے ؟ سو یاد رکھو کہ اس کی (متعدد) علامتیں آچکی ہیں، سو جب قیامت ان کے سامنے آکھڑی ہوگی اُس وقت ان کو سمجھنا کہاں میسر ہوگا۔ (سورہ محمد)

لیکن قیامت کب آئے گی اس کی ٹھیک ٹھیک تاریخ تو کُجا سال اور صدی اللہ کے سوا کسی کو معلوم نہیں، یہ ایسا راز ہے جو خالقِ کائنات نے کسی فرشتے یا نبی کو بھی نہیں بتایا، جبریل امین نے رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم سے پوچھا تو ان کو بھی یہی جواب ملا کہ جس سے پوچھا جا رہا ہے وہ سائل سے زیادہ نہیں جانتا۔ قرآن حکیم نے بھی بتایا کہ قیامت کے مقررہ وقت کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں، چند آیات یہ ہیں

یہ لوگ آپ سے قیامت کے متعلق پوچھتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہوگا۔ سو اس کے بیان کرنے سے آپ کا کیا تعلق؟ اس (کے علم کی تعین) کا مدار صرف آپ کے رب کی طرف ہے۔ (سورہ النازعات)

یہ آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ یہ کب آئے گی، آپ فرما دیجئے کہ اس کا علم تومیرے رب کو ہی ہے، اُس کو اس کے وقت پراللہ کے سوا دوسرا کوئی ظاہر نہ کرے گا، وہ آسمانوں اور زمین میں بڑا بھاری حادثہ ہوگا، وہ تم پر اچانک آپڑے گی، وہ آپ سے اس طرح پوچھتے ہیں جیسے آپ گویا اس کی تحقیقات کرچکے ہیں، آپ فرمادیجئے کہ اُس کا علم اللہ ہی کے پاس ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں۔ (سورہ الاعراف آیت 187)

علاماتِ قیامت کی احادیث میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : موت قیامت ہے، پس جو مَرا اُس کی قیامت تو آہی گئی۔ (الاحیاء ص 421 ج 4)

اسی طرح مندرجہ ذیل احادیث میں بھی اگر تحقیق سے کام نہ لیا جائے تو تعارض نظر آتا ہے پہلے حدیث صحیح مسلم میں ہے،

حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت میں ایک جماعت یومِ قیامت تک سر بلندی کے ساتھ حق کے لئے بر سرِ پیکار رہے گی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مؤمنین کی ایک ایسی جماعت یومِ قیامت تک زندہ رہے گی مگر مندرجہ ذیل احادیث میں صراحت ہے کہ قیامت سے پہلے تمام مؤمنین کو موت آجائے گی اور قیامت کے دن کوئی مؤمن زندہ نہ ہوگا، وہ احادیث یہ ہیں

بے شک اللہ عزّوجل ایک ہوا بھیجے گا جو ریشم سے زیادہ نرم ہوگی پس جس کے دل میں ایک دانہ یا ایک ذرہ کی برابر بھی ایمان ہوگا وہ اسے نہ چھوڑے گی اور اس کی روح قنض کرلے گی۔ (صحیح مسلم ص 75 ج 1) قیامت نہ آئے گی جب تک یہ کیفیت نہ ہوجائے کہ زمین میں اللہ اللہ نہ کہا جائے۔ (صحیح مسلم ص 84 ج 1)

قیامت ایسے کسی شخص پر نہیں آئے گی جو اللہ اللہ کہتا ہو۔ (صحیح مسلم ص 84 ج 1)

قیامت نہیں آئے گی مگر صرف بد ترین لوگوں پر۔ (صحیح مسلم ص 406 ج

Comments